جبری گمشدگیوں میں بھارت ملوث ہے: بنگلہ دیش کمیشن
ڈھاکہ:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک انکوائری کمیشن نے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں بھارت ملوث رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بنگلہ دیش کی سرکاری خبر رساں ادارے سنگباد سنگستھا نے ہفتے کے روز جبری گمشدگیوں کے بارے میں انکوائری کمیشن کے نتائج رپورٹ کئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن کے مطابق بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے عمل سے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے جبری گمشدگیوں کے نظام میں بھارت کی شمولیت عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہے۔ انٹیلی جنس معلومات سے پتہ چلا ہے کہ کچھ بنگلہ دیشی قیدی اب بھی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
کمیشن نے انٹیلی جنس کا پردہ فاش کیا جس میں بنگلہ دیشی اور بھارتی حکام کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی طرف اشارہ کیا گیا۔قانون نافذ کرنے والے حلقوں میں ایک مستقل خدشہ ہے کہ کچھ بنگلہ دیشی شہری بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔کمیشن کے ابتدائی اندازے کے مطابق بنگلہ دیش میں 3,500سے زائد افراد کو جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔کمیشن نے بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ اور داخلہ امور سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں ممکنہ طور پر زیر حراست بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت اور ان کا پتہ لگانے کے لیے فعال کردارادا کریں۔
تاہم کمیشن نے کہا کہ بنگلہ دیش کی سرحدوں سے باہر اس تفتیش کو آگے بڑھانا اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ان نتائج نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی بھی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ پہلے بھی بنگلہ دیش میں جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، لیکن بھارتی مداخلت کا براہ راست ذکر اس معاملے میں ایک نئے پہلو کا اضافہ ہے۔
مبصرین متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے شفاف تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں